آیت:
تفسیر سورۂ ناس
تفسیر سورۂ ناس
(شروع ) اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے۔
آیت: 1 - 6 #
{قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ (1) مَلِكِ النَّاسِ (2) إِلَهِ النَّاسِ (3) مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ (4) الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ (5) مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ (6)}.
کہہ دیجیے: میں پناہ میں آتا ہوں انسانوں کے رب کی(1) انسانوں کے بادشاہ کی(2) انسانوں کے معبود کی(3) شر سے و سوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کے(4) وہ جو وسوسہ ڈالتا ہے لوگوں کے سینوں میں(5) جنوں میں سے اور انسانوں میں سے(6)
#
{1 ـ 6} وهذه السورة مشتملةٌ على الاستعاذة بربِّ النَّاس ومالكهم وإلههم من الشيطان، الذي هو أصل الشُّرور كلِّها ومادتها، الذي من فتنته وشرِّه أنَّه يوسوس في صدور النَّاس؛ فيحسِّن لهم الشرَّ، ويريهم إيَّاه في صورة حسنةٍ، وينشِّط إرادتهم لفعله، ويثبِّطهم عن الخير ، ويريهم إيَّاه في صورةٍ غير صورتِه، وهو دائماً بهذه الحال، يوسوس ثم يخنُسُ؛ أي: يتأخَّر عن الوسوسة إذا ذكر العبد ربَّه واستعان [به] على دفعه؛ فينبغي له أن يستعين ويستعيذ ويعتصم بربوبيَّة الله للناس كلِّهم، وأنَّ الخلق كلَّهم داخلون تحت الرُّبوبيَّة والملك، فكلُّ دابَّةٍ هو آخذٌ بناصيتها، وبألوهيَّته التي خلقهم لأجلها؛ فلا تتمُّ لهم إلاَّ بدفع شرِّ عدوِّهم الذي يريد أن يقتَطِعَهم عنها ويحول بينهم وبينها، ويريد أن يجعلهم من حزبِه؛ لِيكونوا من أصحاب السعير، والوسواس كما يكون من الجنِّ يكون من الإنس، ولهذا قال: {من الجِنَّةِ والنَّاسِ}.
[6-1] یہ سورۂ مبارکہ لوگوں کے رب، ان کے مالک اور ان کے معبود کے پاس شیطان سے پناہ ہے جو تمام برائیوں کی جڑ اور ان کا مادہ ہے جس کا فتنہ اور شر یہ ہے کہ وہ لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے، ان کے سامنے شر کی تحسین کرتا ہے، برائی کو انتہائی خوبصورت بنا کر ان کے سامنے پیش کرتا ہے اور برائی کے فعل کے لیے ان کے اندر نشاط پیدا کرتا ہے۔ وہ انھیں بھلائی سے باز رکھتا ہے اور اس کو کسی اور ہی صورت میں ان کے سامنے پیش کرتا ہے۔وہ ہمیشہ اسی حال میں رہتا ہے کہ وہ وسوسہ ڈالتا ہے اور پیچھے ہٹ جاتا ہے ، یعنی جب بندہ مومن اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور اس کو دفع کرنے کے لیے اپنے رب کی مدد چاہتا ہے تو یہ پیچھے ہٹ جاتا ہے۔بندے کے لیے مناسب یہی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کے ذریعے سے جو تمام لوگوں کے لیے عام ہے، مدد طلب کرے، اس کی پناہ مانگے اور اسی کی پناہ میں آ کر اپنا بچاؤ کرے۔ تمام مخلوق اس کی ربوبیت اور بادشاہی کے تحت ہے، وہ ہر جان دار کی پیشانی کو پکڑے ہوئے ہے۔ نیز وہ اس کی الوہیت کی پناہ حاصل کرے جس کی بنا پر اس نے ان سب کو تخلیق کیا اور ان کے لیے یہ اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک کہ ان کے دشمن کا شر دفع نہ کیا جائے جو انھیں اس کے راستے سے ہٹانا چاہتا ہے، وہ اس کے اور ان کے درمیان حائل ہونا چاہتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ وہ ان کو اپنے گروہ میں شامل کر لے تاکہ وہ بھی جہنمی بن جائیں۔ وسوسہ جس طرح جنات کی طرف سے ہوتا ہے، اسی طرح انسانوں کی طرف سے بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے فرمایا: ﴿مِنَ الْؔجِنَّةِ وَالنَّاسِ﴾ وسوسہ ڈالنے والا خواہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے۔
وَالْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ أَوَّلًا وَّآخِرًا ظَاھِرًا وَّبَاطِنًا۔ ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ اپنی نعمتوں کا اتمام کرے، ہمارے گناہوں کو بخش دے جو ہمارے اور اس کی بہت سے برکات کے درمیان حائل ہیں۔ وہ ہماری خطاؤ ں اور شہوات کو معاف کر دے جنھوں نے ہماری عقلوں کو اس کی آیات میں تدبر و تفکر سے عاری کر دیا۔ ہم امید کرتے ہیں اور ہم توقع رکھتے ہیں کہ ہمارے دامن میں جو برائیاں ہیں، ان کے بدلے میں وہ ہمیں اپنی بھلائی سے محروم نہیں کرے گا۔ پس اللہ تعالیٰ کی رحمت سے صرف کافر ہی مایوس اور اس کی رحمت سے صرف گمراہ ہی ناامید ہوتے ہیں۔ وَصَلَّی اللہُ وَسَلَّمَ عَلٰی رَسُولِہِ مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ أَجْمَعِینَ صَلَاۃً وَّسَلَامًا دَائِمًا مُّتَوَاصِلِینَ أَبَدَا الْأَوْقَاتِ وَالْحَمْدُ لِلہِ الَّذِي بِنِعْمَتِہِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ. کتاب اللہ کی تفسیر اس کی مدد اور توفیق سے اس کے مرتب اور کاتب عبدالرحمن بن ناصر بن عبداللہ المعروف بہ ’’ابن سعدی‘‘ کے ہاتھوں مکمل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ اس کی، اس کے والدین کی اور تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائے۔ اور اس کی ترتیب یکم ربیع الاول ۱۳۴۴ھ میں اور اس کی نقل شعبان ۱۳۴۵ھ میں مکمل ہوئی۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا وَاعْفُ عَنَّا إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ ۔