آیت:
تفسیر سورۂ لہب
تفسیر سورۂ لہب
(شروع ) اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے۔
آیت: 1 - 5 #
{تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ (1) مَا أَغْنَى عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ (2) سَيَصْلَى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ (3) وَامْرَأَتُهُ حَمَّالَةَ الْحَطَبِ (4) فِي جِيدِهَا حَبْلٌ مِنْ مَسَدٍ (5)}.
ٹوٹ جائیں دونوں ہاتھ ابولہب کے اور وہ ہلاک ہو گیا(1) نہ فائدہ دیا اس کو اس کےمال نے اور جو کچھ اس نے کمایا(2) ضرور داخل ہو گا وہ بھڑکتی آگ میں(3) اور اس کی بیوی بھی، لکڑیاں ڈھونے والی(4) اس کی گردن میں رسی ہو گی چھال کی بٹی ہوئی(5)
ابولہب، نبی ٔاکرمe کا چچا تھا، آپ سے شدید عداوت رکھتا تھا اور آپ کو سخت اذیت پہنچاتا تھا، اس میں کوئی دین کی رمق تھی نہ قرابت کی حمیت۔ اللہ تعالیٰ اس کا برا کرے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس ذم عظیم کے ذریعے سے اس کی مذمت بیان فرمائی جو قیامت کے دن تک اس کے لیے رسوائی ہے۔ چنانچہ فرمایا:
#
{1} {تَبَّتْ يَدا أبي لَهَبٍ}؛ أي: خسرت يداه وشقي، {وتبَّ}: فلم يربح.
[1] ﴿تَبَّتْ یَدَاۤ اَبِیْ لَهَبٍ ﴾ یعنی اس کے دونوں ہاتھ ہلاک ہو گئے اور وہ بدبختی میں پڑ گیا ﴿ وَّتَبَّ ﴾ اس نے نفع حاصل نہ کیا۔
#
{2} {ما أغنى عنه مالُه}: الذي كان عنده؛ فأطغاه ، ولا {ما كسبَ}: فلم يردَّ عنه شيئاً من عذاب الله إذ نزل به.
[2] ﴿ مَاۤ اَغْنٰى عَنْهُ مَالُهٗ ﴾ وہ مال اس کے کسی کام نہ آیا جو اس کے پاس تھا اور اس مال نے اسے سرکش بنا دیا تھااور جو مال اس نے کمایا۔جب اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا تو وہ اس عذاب کو کچھ بھی دور نہ کر سکا۔
#
{3 ـ 5} {سيصلى ناراً ذات لهبٍ}؛ أي: ستحيط به النَّار من كلِّ جانبٍ، هو {وامرأتُه حَمَّالةَ الحطبِ}: وكانت أيضاً شديدة الأذيَّة لرسول الله - صلى الله عليه وسلم -؛ تتعاون هي وزوجها على الإثم والعدوان، وتلقي الشرَّ، وتسعى غاية ما تقدر عليه في أذيَّة الرسول - صلى الله عليه وسلم -، وتجمع على ظهرها الأوزار ؛ بمنزلة من يجمع حطباً، قد أعدَّ له في عنقه حبلاً {من مسدٍ}؛ أي: من ليف، أو أنها تحمل في النار الحطب على زوجها متقلِّدةً في عنقها حبلاً من مسدٍ. وعلى كلٍّ؛ ففي هذه السورة آيةٌ باهرةٌ من آيات الله؛ فإنَّ الله أنزل هذه السورة وأبو لهب وامرأته لم يهلكا، وأخبر أنَّهما سيعذَّبان في النار ولا بدَّ، ومن لازم ذلك أنَّهما لا يسلمان، فوقع كما أخبر عالم الغيب والشهادة.
[5-3] ﴿ سَیَصْلٰى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ﴾ ’’وہ جلد بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا۔‘‘ یعنی آگ اسے ہر جانب سے گھیرلے گی ﴿وَّامْرَاَتُهٗ١ؕ حَمَّالَةَ الْؔحَطَبِ﴾ ’’اور اس کی بیوی بھی جو ایندھن اٹھانے والی ہے۔‘‘ اس کی بیوی بھی رسول اللہe کو سخت اذیت پہنچاتی تھی، میاں بیوی دونوں گناہ اور ظلم پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے تھے، وہ تکلیف پہنچاتی تھی اور رسول اللہe کو اذیت پہنچانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتی تھی۔ اس کی پیٹھ پر بوجھ لاد دیا جائے گا اس شخص کے مانند جو ایندھن اکٹھا کرتا ہے۔ اس کی گردن میں ڈالنے کے لیے ایک رسی تیار کی گئی ہے۔ ﴿ مِّنْ مَّسَدٍ﴾ ’’مونج کی۔‘‘یعنی کھجور کے پتوں کے ریشے سے بٹی ہوئی۔ یا اس کےمعنی یہ ہیں کہ (جہنم میں) وہ ایندھن اٹھا اٹھا کر اپنے شوہر پر ڈالے گی اور اس کے گلے میں کھجور کے پتوں کے ریشوں سے بٹی ہوئی رسی بندھی ہوئی ہو گی۔ دونوں معنوں کے مطابق اس سورۂ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک بہت بڑی نشانی ہے کیونکہ یہ سورۂ کریمہ اس وقت نازل ہوئی جب ابولہب اور اس کی بیوی ابھی ہلاک نہیں ہوئے تھے۔ اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے خبر دی کہ عنقریب انھیں جہنم میں عذاب دیا جائے گا ۔ اس سے یہ لازم آتا ہے کہ یہ دونوں ایمان نہیں لائیں گے۔ پس یہ اسی طرح واقع ہوا جس طرح عالم الغیب والشہادہ نے خبر دی تھی۔